حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن آیت اللہ جواد مروی نے اپنے درس خارج میں حجت الاسلام والمسلمین سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر تبریک اور تعزیت پیش کی، انہوں نے سید حسن نصر اللہ کو صنف علماء کا فخر اور حضرت حجت علیہ السلام کا حقیقی سپاہی قرار دیا۔ آیت اللہ مروی نے کہا کہ میں سید حسن نصر اللہ کو ۱۳۶۰ شمسی (1981ء) سے، یعنی تقریباً ۴۳ سال پہلے، حزب اللہ کے قیام سے پہلے سے جانتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے جب پہلی بار لبنان کا سفر کیا تو بعلبک میں سید حسن نصر اللہ سے ملاقات ہوئی، اور اس کے بعد مسلسل کئی ملاقاتیں اور سفر ہوتے رہے۔ ان کی شخصیت بہت کم نظیر تھی، بلکہ اگر کہا جائے کہ بے نظیر تھی، تو بھی مبالغہ نہ ہوگا۔ علماء کو ان کی شخصیت اور طریقہ کار کو مکمل طور پر سمجھنا اور اسے دوسروں تک پہنچانا چاہیے۔
آیت اللہ مروی نے لبنان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: یورپی ممالک نے لبنان میں اختلافات کے بیج بوئے، اور شیعہ، سنی، مسیحی اور دروزی مذاہب کے درمیان تنازعات پیدا کیے تاکہ لبنان میں ہمیشہ اختلافات باقی رہیں۔ صہیونی حکومت بھی لبنان کے حساس حالات سے واقف تھی اور اس کو نحر لیتانی تک پیش قدمی کے لیے ایک میدان جنگ بنانا چاہتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُس وقت لبنان میں شیعہ اور سنی کے درمیان شدید اختلافات تھے، اور سید حسن نصر اللہ نے نوجوانی سے ہی ان اختلافات کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے۔ انہوں نے شیعہ گروہوں کے مابین اختلافات کو بھی حل کیا اور ایسے دشمنوں کو قریب کیا جو کبھی ان کے مخالف تھے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سید حسن نصر اللہ نے ان لبنانی رہنماؤں کو بچایا جو دشمن کے ساتھ رابطہ کرنا چاہتے تھے۔
آیت اللہ مروی نے مزید کہا کہ سید حسن نصر اللہ نے نہ صرف شیعہ اور سنی اختلافات کو حل کیا، بلکہ لبنان میں مسلمانوں، مسیحیوں، فرانس اور امریکہ کے ساتھ اختلافات کو بھی بڑی حکمت کے ساتھ نمٹایا۔ اسی وجہ سے نہ صرف لبنان میں شیعہ اور حزب اللہ کو مرکزیت حاصل ہوئی، بلکہ وہ عرب دنیا، اسلامی دنیا اور بین الاقوامی سطح پر بھی ایک اہم محور کے طور پر سامنے آئے۔
آیت اللہ مروی نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ کی شخصیت کی اہم خصوصیات میں ان کی دور اندیشی، تیز فہمی اور فوری فیصلہ سازی شامل تھیں، اور انہی خصوصیات نے انہیں ایک بے مثال شخصیت بنایا۔
انہوں نے آپریشن "وعدہ صادق ۲" کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن بہت اہم تھا، اور جو بھی اسرائیل کے آئرن ڈوم اور اس کے اخراجات سے واقف ہے، اسے اس آپریشن کی گہرائی کا اندازہ ہوگا۔ اس آپریشن میں آئرن ڈوم کی ناکامی اور امریکہ، یورپ اور نیٹو کی شکست ظاہر ہوئی، جو علاقے میں ایران کے خلاف صف آراء تھے۔
آیت اللہ مروی نے مزید کہا کہ تہران میں حالیہ عظیم الشان نماز جمعہ، جو رہبر معظم انقلاب کی اقتداء میں منعقد ہوئی، اس نے دنیا کو ایک اہم پیغام دیا۔ اس نماز میں عوام کی بڑی تعداد اور رہبر انقلاب کی موجودگی نے ایک خاص اہمیت اختیار کی۔ انہوں نے ایرانی مسلح افواج، سپاہ پاسداران اور فوج کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس قدر تحفظ فراہم کیا کہ عوام بڑے پیمانے پر ان تقریبات میں شرکت کر سکیں اور دنیا کو ایک اہم پیغام پہنچا سکیں۔